تھرپارکر میں غذائی قلت اور افغانستان کو گندم کا تحفہ
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو تقریباً ایک ماہ ہو چکا ہے لیکن پاکستان کی بہتری اور عوام کے دیرینہ مسائل کو حل کرنے کے لیے تاحال کوئی پالیسی سامنے نہ آسکی حالانکہ عوام کو بہت سی توقعات اب بھی ہیں اس حکومت پر لیکن جب بھی کوئی ان مسائل کے حوالہ سے بات کی جاتی ہے تو بات کرنے والے کو پٹوای کا لقب دے کر اس کا منہ بند کر دیا جاتا ہے اور ساتھ میں یہ دلیل دی جاتی ہے کہ ابھی حکومت کو آئے ہوئے دن کی کیا ہوئے ہیں۔
پی ٹی آئی کی حکومت نے آتے ہی اپنے پہلے منی بجٹ میں بہت سی اشیاء کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ کرکے عوام پر بھاری بھرکم بوجھ ڈال دیا ہے جس سے عوام کے لیے مزید دشواری پیش آ رہی ہے۔
یہ سب باتیں اپنی جگہ لیکن بظاہر یوں نظر آرہا ہے جیسے حکومت کو مین ٹین کرنے کے لیے خان صاحب کچھ الجھاﺅ اور دباﺅ کا شکار ہیں ان کی سمجھ میں نہیں آرہا کہ کہاں کیا کرنا ہے جس کی مثال میاں عاطف( قادیانی) کی تقرری اور پھر عوامی دباﺅ پر اس کا استعفیٰ پھر سپریم کورٹ سے نااہل ہونے والے جہانگیر ترین کی پارٹی میں اجارہ داری یہ وہی جہانگیر ترین ہے جو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے نااہل ہونے کے بعد نااہل ہوئے تھے جس طرح نواز شریف نے ملک وقوم کا پیسہ لوٹ کر لندن میں فلیٹ خریدا اور اپنی جائیدادیں بنائی تھیں۔
جہانگیر ترین نے بھی اسی طرح مشرف دور میں اقتدار کے مزے لیے اور ساتھ میں قوم کا پیسہ بھی لوٹا صرف اتنا ہی نہیں اڑھائی سو کروڑ سے زائد کا قرضہ معاف کروا کر بیرون ملک 12ایکڑ میں مہنگے ترین ایریا میں فارم ہاﺅس بھی بنایا نواز شریف ان دنوں جیل کی ہوا کھا چکا ہے لیکن جہانگیر ترین آج بھی پی ٹی آئی کے کرتا دھرتا بنے ہوئے ہیں اس کے بعد نام آتا ہے عمران خان کے قریبی دوست بلیک لسٹ ہونے والے کرپٹ اور عدالتی مجرم زلفی بخاری کا ان کا ایک مشہور واقع جس سے پاکستان کا بچہ بچہ واقف ہے جب خان صاحب سعودی عرب عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے لیے جارہے تھے تو انہوں نے زلفی بخاری کو بھی ساتھ لیجانا چاہا لیکن زلفی بخاری پر کورٹ میں بدعنوانی کے کیس فائل تھے جس کی وجہ سے اس کا نام (ای سی ایل) میں ڈال رکھا تھا اس کے باوجود خان صاحب اس کو اپنے ساتھ لیجانا چاہتے تھے اس لیے خان صاحب تین گھنٹے بچوں کی طرح ایئرپورٹ پر ضد کر کے بیٹھے رہے اور بل آخر لاڈلے کے سامنے سب اداروں نے گھٹنے ٹیک کرزلفی بخاری کا ناصرف نام(ای سی ایل) سے نکالا بلکہ خان صاحب کے فوراً ساتھ جانے کی اجازت بھی دے دی آج کل وہ موصوف وزیر اعظم صاحب کے مشیر خاص کے عہدے پر فائز ہو چکے ہیں۔
یہ ہے وہ تبدیلی
جس کی پاکستانی قوم کو سہی معنوں میں ضرورت تھی حال ہی میں خبر ملی کہ وزیر اعظم پاکسان نے افغانستان کو چالیس ہزار ٹن گندم کا تحفہ بھیجا ہے اور پاکستان میں رہنے والے افغانیوں اور بنگالیوں کو پاکستانی نیشنلٹی بھی دی جائے گی یہ سچ ہے کہ عمران خان کا دادا،پردادا اور باقی خاندان افغانی تھا اور یہ افغانستان سے ہجرت کر کے پاکستان آئے تھے اور پاکستان نے ان کو عزت سے نوازا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ افغانی پاکستانیوں کا سایہ بھی برداشت نہیں کرتے ان کو ہم سے اور ہمارے پرچم سے بھی نفرت ہے۔
بہت سے ایسے واقعات رونما ہوچکے ہیں جن میں افغانیوں نے پاکستانی پرچم کو جلا کر دلی تسکین اور اپنی نفرت کا اظہار کیا ہے افغانستان میں گندم بھجوانے پر مجھے اس وقت سندھ (تھر پارکر) کے وہ بھوک اور افلاس سے مرنے والے سینکڑوں بچے یاد آگئے جو صرف غذائی قلت سے ہر سال موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں لیکن کبھی کسی حکومتی نمائندوں کو ان پر ترس نہیں آیا عمران خان صاحب کو اپنے ملک کی غریب عوام کے منہ سے نوالا چھین کر ملکی حریفوں کو دینے کی ایسی بھی کیا مجبوری آن پڑی تھی تھرپارکر میں بھوک سے مرنے والے ان بچوں کے والدین نے یہ سن کر حکومت کو کن الفاظ میں یاد کیا ہوگا اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے 40ہزار ٹن گندم جس کی قیمت تقریباً 12(ارب)روپے بنائی گئی ہے جوکہ افغانیوں کو تحفے میں دی گئی ہے ایک طرف تو وزیر اعظم،چیف آف آرمی سٹاف اور چیف جسٹس صاحب اوور سیز پاکستانیوں سے ایک ہزار ڈالر اور پاکستانی عوام سے دس دس روپے ڈیم فنڈز کے لیے چندہ اکٹھا کر رہے ہیں اور دوسری طرف پرائم منسٹر صاحب حاتم طائی بنے بیٹھے ہیں۔
ہر پاکستانی ڈیم بنانے میں اپنی حثیت کے مطابق ڈیم فنڈ میں حصہ لے رہا ہے لیکن وزیر اعظم پاکستان کو بھی اس پر سنجیدہ ہونا پڑے گا ورنہ پاکستانی قوم دیر نہیں کرتی سڑکوں پر آنے میں کہیں ایسا نہ ہو کہ جو آپ نے پانچ سال سابقہ حکومت کے ساتھ کیا وہیں آپ کے ساتھ ہونا شروع ہوجائے!!!
تحریر: سرفراز علی رانا
ای میل sarfrazali52396@gmail.com
فیس بک Sarfraz Ali Rana
موبائل نمبر 03009692149