بورے والا(محمد کریم سیفی سے)بھینس کی خرید کے تنازعہ پر تھانہ فتح شاہ پولیس کا بھاری نفری کے ہمراہ چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے کسان کے گھر دھاوا،غریب کسان اور خواتین پر تشدد،پولیس کے شیر جوان کسان کے مخالف سے ملکر خواتین کی بے حرمتی کرتے رہے،وجہ پوچھنے کے لیے جانے والے کسان کے طالب علم بیٹے پر بھی تشدد،کئی گھنٹے محبوس رکھنے کے بعد غلطی کا احساس ہونے پر چھوڑ دیا،پولیس پیٹی بھائیوں کی پولیس گردی پر مقدمہ درج کرنے سے گریزاں،تفصیلات کے مطابق نواحی گاﺅں 50(کے بی) کے رہائشی غریب کسان محمد یوسف نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 25مارچ کو اس نے احمد یار نامی کسان سے بھینس خریدی تو چند ہی گھنٹے بعد لیاقت علی اور شمشاد تھانہ فتح شاہ پولیس کے اے ایس آئی محمد ظفر اور پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ اس گھر کے آگئے چاردیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے پولیس کے جوان،لیاقت اور شمشاد وغیرہ دیواریں پھلانگ کر گھر داخل ہوئے اس پر تشدد شروع کر دیا خواتین نے شور مچایا تو وہ ان پر بھی پل پڑے اور انکے دوپٹے اتار کر بالوں سے پکڑ کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا جاتے ہوئے دھمکیاں دیکر فرار ہو گئے اس پولیس گردی کی شکایت لے کر تھانے جانے والے اسکے بیٹے زرعی یونیورسٹی کے طالبعلم محمد یونس کو بھی تھانے میں تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے بند کر دیا جب اس نے تھانے جا کر اپنا ماجرا سنایا تو پولیس کو اپنی غلطی کا احساس ہوا اور اسکے بیٹے کو چھوڑ دیا اس پولیس گردی کے خلاف ڈی پی او وہاڑی کو تحریری درخواست کے باوجود تاحال پولیس نے پیٹی بھائیوں کے خلاف اس پولیس گردی پر کاروائی نہیں کی کسان محمد یوسف نے آئی جی پنجاب سے انصاف کے حصول کا مطالبہ کیا ہے۔

About Author


How can I help you? :)

10:40
Hide WhatsApp Form
ہم سے رابطہ کریں۔