موجودہ حکومت چور ہے جو ہر چیز پر ٹیکسوں کے ذریعے ناجائز منافع خوری کر رہی ہے۔میر نعیم

بورے والا(چوہدری اصغر علی جاوید سے)آل پاکستان تاجر اتحاد کے مرکزی جنرل سیکرٹری محمد نعیم نے کہا ہے کہ حکومت نے 300 ارب روپے اکٹھا کرنے کیلئے مزید 5 لاکھ لوگوں کو ٹیکس کے نوٹس جاری کر دیئے ہیں تاجروں پر سیلز ٹیکس رجسڑیسن کا معیار کاروبار کی نوعیت اور حجم کو سامنے رکھ کر نہیں کیا جا رہا حکومت نے اگر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانا ہےتو ایک ہزار سکیئر فٹ رقبہ کی شرط کیوں رکھی گئی ہے پھر یہ سب پر لگا دیا جائے ہم عوام سے یہ ٹیکس وصول کر کے حکومت کو جمع کروا دیں گے ایک روپے کی چیز پر جب حکومت 17 فیصد ٹیکس لے گی تو چور کون ہوا اور منافع خور کون ہوا ہم چور نہیں بلکہ حکومت چور ہے جو ہر چیز پر ناجائز منافع خوری کر رہی ہے اس ملک میں سارا مسئلہ ہی رسیدوں کا ہے اس لئے تاجروں کو کسی بھی رسید کو چھپانے کی ہرگز ضرورت نہیں ہم کوئی بھی دستاویزات یا معلومات حکومت سے نہیں چھپاتے لیکن حکومت کی طرف سے نئے ٹیکسسز کی شرح اور اسکے نفاذ کا طریقہ سراسر کاروباری طبقہ کے ساتھ زیادتی ہے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں جنوبی پنجاب اور ضلع وہاڑی کے تاجر راہنماوں کے ہمراہ مقامی ہوٹل میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سمال ٹریڈرز پنجاب و چیئرمین ٹیکس ریفارمز کمیٹی تاجر اتحاد پنجاب ظفر اقبال صدیقی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ایک ہزار مربع فٹ دوکان پر ٹیکس سراسر زیادتی ہے جسکی دوکان 1000 مربع فٹ کی نہیں ہے اور بزنس اربوں میں ہے اور جنکی 1000 مربع فٹ کی دوکان پر بزنس لاکھوں میں ہے ان پر ایک ہی فارمولا ناقابل عمل اور ناقابل قبول ہے ٹیکسوں کے نئے نفاذ کا طریقہ کار قابل عمل نہیں اس کیلئے ہر تاجر کو اس مقصد کیلئے کاروبار کے ساتھ اپنا الگ ٹیکس دفتر بنانا پڑے گا سیل ٹیکس ایبل چیز فروخت کرنے والے تاجر کو رجسٹرڈ ہونا چاہیئے لیکن حکومت نے ہر 1000 مربع فٹ دکان والے کی رجسٹریشن لازمی قرار دے دی جو غلط ہے قبل ازیں تاجر سالانہ کی بنیاد پر اپنی خرید اور فروخت کا حساب کرنے کے بعد ٹیکس کا تعین کر کے جمع کرواتے تھے ہر تاجر کو ٹیکس نیٹ میں ضرور لائیں لیکن طریقہ کار غلط ہے حکومت نے کچھ کاروباروں کو چھوٹ دی ہے ہم اس کو ہرگز نہیں مانتے اس کیلئے ہڑتالیں اور احتجاج کرنا پڑا تو کریں گے 24 اگست کو لاہور میں تمام تاجر تنظیموں کے اجلاس میں اہم فیصلے کئے جائیں گے 2013 کے ٹیکسوں کے مقابلہ میں کئی گناہ زیادہ ٹیکس لگانے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے موجودہ حالات میں ایسا کیا گیا تو ہم احتجاج کریں گے موجودہ حکومت تاجروں سے مشاورت کے بغیر ٹیکس بڑھا کر کاروباری طبقہ کے لئے مشکلات کھڑی کر رہی ہے تین گنا پراپرٹی ٹیکس ناصرف تاجروں بلکہ ہر جائیداد پر لگایا گیا ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ 1000 فٹ کے تجارتی مرکز پر ٹیکس کا نفاذ اور پروفیشنل ٹیکس میں 3 گنا اضافہ نہ کیا جائے پچھلے کووڈ میں وفاقی حکومت نے تین ماہ کا بجلی کا بل معاف کیا اسکے بعد اب تک کاروباری طبقہ شدید معاشی بحران کا شکار ہے اور ان حالات میں صوبائی حکومت کی طرف سے کسی بھی قسم کا ریلیف اب تک تاجروں کو نہیں دیا گیا اس موقع پر صدر انجمن تاجران وہاڑی ارشاد حسین بھٹی،جنرل سیکرٹری راو خلیل احمد،سینئر نائب صدر میاں ساجد آصف،شیخ محمد سلیم صدر انجمن تاجران میلسی،سینئر نائب صدر بورے والا چاچا محمد اسلم،جنرل سیکرٹری شیخ عابد فاروق،صدر کریانہ مرچنٹ راؤ نور محمد،صدر انجمن آڑھتیاں سبزی منڈی،صدر عارف بازار چوہدری عاطف آرائیں،نائب صدر شیخ عمران عزیز،جنرل سیکرٹری چوہدری محمد عرفان گجر،سرپرست شیخ محمد اعظم،چوہدری اصغر حسین،صدر عارف بازار فیز 2 مہر اعجاز احمد،عطاء الرحمان منا اور دیگر تاجر راہنماء بھی موجود تھے۔