غریب محنت کشوں کے بچوں پر تعلیم کے دروازے بند،محکمہ تعلیم خاموش تماشائی بن گیا
بورے والا(چوہدری اصغر علی جاوید سے)گرلز پرائمری سکول کے باہر طالبات کو چھیڑنے اور فحش گانے چلانے سے منع کرنے پر بااثر زمینداروں کے 10سے زائد افراد نے دو غریب مزدوروں کو ڈنڈوں اور کلہاڑیوں سے بہیمانہ تشدد کرکے لہولہان کر دیا اور زخمی حالت میں انہیں نہر میں پھینک دیا،راہگیروں نے زخمی افراد کو نیم بہوشی کی حالت میں باہر نکال کر ہسپتال منتقل کیا،بااثر افراد کی اس غندہ گردی کے خلاف اہل دیہہ نے100سے زائد طلباء و طالبات کو سکول بھیجنا بند کر دیا،سکول میں صرف 20طلباء و طالبات رھ گئے،غریب محنت کشوں کے بچوں پر تعلیم کے دروازے بند،محکمہ تعلیم خاموش تماشائی بن گیا،ایک ہفتہ سے سکول نہ جانے والے معصوم بچوں اور اُنکے والدین کا بااثر زمینداروں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ،تفصیلات کے مطابق نواحی گاﺅں 443ای بی بھٹو کالونی کے علاوہ مکینوں ولی محمد سندھی،زاہد حسین،رفاقت علی،محمد آصف،خرم شہزاد،محمد وسیم،محمد افتخار،ولی محمد،محمد ارشد سندھی،رانا عبدالجبار اور دیگر اہل علاقہ نے درجنوں طلباء و طالبات اور خواتین کے ہمراہ بھٹو کالونی میں بااثر زمینداروں ملک محمد نعیم،ملک محمد ارشد،محمد شکیل،ذیشان،محمد سعید اور اُنکے دیگر ساتھیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے بتایا کہ گاﺅں کے گرلز سکول سے ملحقہ بااثر زمینداروں کے نوجوان سکول جانے والی طالبات کو تنگ کرنے کے علاوہ اونچی آواز میں فحش گانے لگا کر بچیوں کو پریشان کرتے آ رہے تھے شکایت کرنے پر بااثر ملزمان نے6روز قبل اسی آبادی کے دو محنت کشوں محمد امجد اور محمد عدنان کو گھر واپس آتے ہوئے اپنے ڈیرہ کے سامنے نہر پر روک لیا اور10سے زائد افراد جو آتشیں اسلحہ،کلہاڑیوں اور ڈنڈوں سے مسلح تھے انہیں روک کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور کلہاڑیوں سے وار کرکے انہیں بری طرح زخمی کرنے کے بعد نہر میں پھینک دیا نہر میں دونوں زخمی افراد کو ڈوبتا دیکھ کر راہگیروں نے انہیں باہر نکال کر ہسپتال پہنچایا اور متاثر افراد نے تھانہ صدر پولیس کو ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دیدی چھ روز گزرنے کے باوجود تاحال مقدمہ درج نہیں ہو سکا علاقہ مکینوں نے کہا کہ بااثر ملزمان کے خوف سے ہمارے بچے اور بچیاں 6روز سے سکول نہیں جا رہے جسکی وجہ سے اُنکا تعلیمی مستقبل داﺅ پر لگ گیا ہے اور سکول میں صرف 20بچے جاتے ہیں محکمہ تعلیم کے حکام کو بھی ملزمان کے خلاف کاروائی اور بچیوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا لیکن محکمہ تعلیم کے افسران کا کہنا ہے کہ ہم سکول سے باہر بچیوں کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتے ملزمان انتہائی بااثر اور دھمکیاں دے رہے ہیں کہ اگر تمہارے بچوں نے سکول کا رخ کیا تو اُنکے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کریں گے 6روز سے سکول جانے سے محروم طالبات نے بھی ملزمان کی جانب سے کی جانے والی مبینہ بدتمیزی پر شدید احتجاج کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا کہ ہمارا تعلیمی مستقبل داﺅ پر لگ گیا ہے پولیس اور محکمہ تعلیم ہمیں تحفظ فراہم کرے یا ہمارے لیے الگ سکول بنا کر دیا جائے تاکہ ہم اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں دوسری جانب پولیس نے زخمی محنت کش نوجوان کی میڈیکل رپورٹ ہونے کے باوجود تاحال مقدمہ درج نہیں کیا۔