شرح خواندگی بڑھانے کے حکومتی دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے
بورے والا(چوہدری اصغر علی جاوید سے)شرح خواندگی بڑھانے کے حکومتی دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے،ضلع وہاڑی کے 311 بیسک ایجوکیشن کیمونٹی سکولوں سمیت ملک بھر کے ہزاروں سکولوں کی معلمات تین ماہ سے تنخواہوں سے محروم،وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث این جی اوز کے ہزاروں سپروائزرز کو ڈیڑھ سال سے تنخواہیں نہ مل سکیں، سکولوں میں زیر تعلیم 3 لاکھ طلباء و طالبات تدریسی کتب سے بھی محروم،تنخواہیں نہ ملنے سے ہزاروں ٹیچرز اور سپروائزروں کے گھروں میں فاقے،تفصیلات کے مطابق وفاقی وزارت تعلیم کے زیر اہتمام ملک بھر میں این جی اواز کی پارٹنر شپ سے چلنے والے12ہزار 204بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکولوں کو حکومت کی طرف سے یکم جولائی 2016سے اب تک مانیٹرنگ فنڈز جاری نہیں کیے گئے کروڑوں روپے کے ان فنڈز کی عدم ادائیگی اور ین جی اواز سے پارٹنر شپ ختم کرنے کے حکومتی اقدام کی وجہ سے جہاں ان سکولوں کی مانیٹرنگ کرنے والے این جی اوز کے سپروائزر کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہو گئے ہیں وہاں پارٹنر شپ ختم کیے جانے کے بعد ہزاروں افراد بے روزگار ہو جائیں گے اور انکی زیر نگرانی چلنے والی سکولوں کے لاکھوں طلباءو طالبات کو کتابیں نہ ملنے کی وجہ سے اُنکا تعلیمی مستقبل بھی خطرے میں پڑ گیا اور ٹیچرز کی ماہانہ تنخواہ کم ازکم 15000ہزار روپے کی جائے بورے والا سمیت ملک بھر کی سماجی تنظیموں، بیکس پاکستان این جی اوزنیٹ ورک،آواز ڈسٹرکٹ فورم ضلع وہاڑی نے وزیر اعظم پاکستان،چیف جسٹس ہائیکورٹ،وفاقی محتسب اعلیٰ اور وفاقی حکومت سے مانیٹرنگ کے اخراجات کی فوری ادائیگی اور ان سکولوں کو چلانے کے لیے پارٹنر شپ بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔