سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ،ناجائز قابض پرائیویٹ کالج انتظامیہ کی پٹیشن خارج کر دی

بورے والا(چوہدری اصغر علی جاوید سے)سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ،شہر کے وسط میں ایک ارب سے زائد کی 12 کنال کمرشل سرکاری اراضی پر ناجائز قابض پرائیویٹ کالج انتظامیہ کی پٹیشن خارج کر دی،واگزار کروائی گئی قیمتی اراضی پر اسسٹنٹ کمشنر آفس تعمیر کرنے کی ہدایت،موقع پر کالج بلڈنگ کا سامان بھی ضبط کرنے کا حکم،بااثر کالج انتظامیہ عرصہ 10 سال سے ناجائز قابض تھی،عدالت نے 30 لاکھ روپے کرایہ بھی وصول کر لیا،تفصیلات کے مطابق بورے والا شہر کے وسط میں اراضی ریکارڈ سنٹر کے بالمقابل محکمہ ریونیو کی ایک ارب سے زائد مالیت کی 12 کنال کمرشل سرکاری اراضی کو محکمہ کوآپریٹو نے ایک پرائیویٹ کالج کے مالک سے مبینہ طور پر معاہدہ کر کے 2010 میں کرایہ پر دیدی جس کا دو سالہ معاہدہ ختم ہونے پر سرکاری اراضی خالی کرنے کی بجائے عدالتی حکم امتناعی کے ذریعے اس پر بلڈنگ تعمیر کر کے باقاعدہ لاء کالج بنا دیا تھا جس پر عدالتی حکم امتناعی خراج ہونے پر 2021 میں تحصیل انتظامیہ نے کالج انتظامیہ سے قبضہ واگزار کروا کے اسے اپنی تحویل میں لے لیا تھا لیکن کالج کے سربراہ عبدالصبور کی طرف سے اسکے خلاف سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کرتے ہوئے سابقہ کرایہ کی مد میں 30 لاکھ روپے عدالت میں جمع کروا کے عدالت عظمی سے یہ سرکاری اراضی دوبارہ کرایہ پر حاصل کرنے کی استدعا کی تھی جس کی سماعت گزشتہ روز سپریم کورٹ کے جج مسٹر جسٹس فائز عیسی نے کرتے ہوئے پٹیشن خارج کر دی اور محکمہ ریونیو کی طرف سے اس جگہ پر اسسٹنٹ کمشنر آفس بنانے کی استدعا کو منظور کرتے ہوئے آفس بنانے کی ہدایت جاری کر دی عدالت عظمی کے جج نے سرکاری اراضی پر سابقہ کالج انتظامیہ کی جانب سے تعمیر کی گئی ناجائز بلڈنگ کو گرانے اور اس کا سارا سامان ضبط کرنے کا بھی حکم دے دیا محکمہ ریونیو کی طرف سے اسسٹنٹ کمشنر بورے والا عادل عمر عدالت کے روبرو پیش ہوئے تھے۔