خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنانے والے رشتہ دار کو بچانے کے لئے سب انسپکٹر ایازخاں نے قانون کی دھجیاں بکھیر دیں

بورے والا(چوہدری اصغر علی جاوید سے)سب انسپکٹر کی پولیس گردی سے حیوانیت بھی شرما گئی،حاملہ خاتون کو گن پوائنٹ پر زیادتی کا نشانہ بنانے والے قریبی رشتہ دار کو بچانے کے لئے قانون کی دھجیاں بکھیر دیں،دوسرے تھانے کی حدود میں واقع متاثرہ خاتون کے گھر پر پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ دھاوا بول دیا،تھانیدار کا پیٹی بھائیوں کے ہمراہ چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے زیادتی کا شکار ہونے والی حاملہ خاتون اسکی 9سالہ کمسن بہن اور خالہ کو نیم برہنہ کرکے بیہمانہ تشدد،نیم برہنہ حالت میں بالوں سے گھسیٹتے ہوئے اہل محلہ کے سامنے گاڑی میں ڈال کو تھانے لے گیا،چوری کا جھوٹا مقدمہ درج کرکے تینوں لاچار مظلوم خواتین کو جیل بھیج دیا،تینوں کو عید بھی جیل میں گزارنا پڑی،ایک ماہ گزرنے کے باوجود زیادتی کرنے والے تھانیدار کے رشتہ دار کے خلاف مقدمہ درج نہ ہو سکا،پولیس گردی کا شکار خواتین انصاف کے لئے دربدر ٹھوکریں کھانے پر مجبور،تفصیلات کے مطابق چک نمبر 259 ای بی کی رہائشی خاتون مشاء اظہر نے اپنے ساتھ ہونے والے ظلم کی داستان سناتے ہوئے (بورے والا اپڈیٹس نیوز) ٹیم کو بتایا کہ ہمارا والد سرکاری ملازم ہے جس نے دوسری شادی کر رکھی ہے اور ہماری والدہ انتقال کر چکی ہے جس کی وجہ سے ہم تینوں بہنیں علیحدہ گھر میں رہائش پزیر ہیں اور کپڑوں کی سلائی کڑھائی کر کے گزر بسر کر رہی ہیں اور ہماری خالہ ہمارے ساتھ رہائش پزیر ہے وقوعہ کے روز اپنے گھر میں اکیلی موجود تھی کہ مبینہ ملزم محمد اقبال ولد عبدالکریم پٹھان سکنہ 245 ای بی جو کہ واپڈا میں ملازم ہے گھر میں داخل ہو گیا اور گن پوائنٹ پر مجھے اپنی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا جب میں اپنی خالہ شازیہ کے ہمراہ زیادتی کا مقدمہ درج کروانے کے لئے ایس ایچ او تھانہ صدر بورے والا کے پاس گئی تو تھانے میں‌ ملزم اقبال کا قریبی رشتہ دار سب انسپکٹر ایاز خان جو کہ تھانہ ماڈل ٹاﺅن میں تعینات ہے بھی وہاں موجود تھا اور اس کے کہنے پر تھانہ صدر پولیس نے زیادتی کا مقدمہ درج کرنے کی بجائے مجھے اور میری خالہ کو باری باری علیحدہ کمرے میں لے جا کر برہنہ کر کے تشدد کرتے رہے ہمیں گالیاں دے کر اور وہاں سے ہمیں دھکے دے کر بھگا دیا اور کہا کہ آپ سے زیادتی کرنے والا ملزم ہمارے ایک پیٹی بھائی سب انسپکٹر ایاز خان کا قریبی عزیز ہے اس لئے ہم آپ کا مقدمہ درج نہیں کر سکتے آپ اس سے صلح کر لیں ورنہ آ پ کو چوری کہ مقدمہ میں جیل جانا پڑے گا میرے انکار پر ایس ایچ او تھانہ صدر طیش میں آ گیا اور ہم خوفزدہ ہو کر واپس اپنے گھر واقع 259 ای بی میں آ گئیں تقریباً سہ پہر تین بجے کے قریب میں اپنی خالہ شازیہ اور چھوٹی بہن ماہ نور جو کہ چھٹی کلاس کی طالبہ ہے کے ہمراہ گھر میں موجود تھی کہ پولیس کے ملازمین دیواریں پھلانگ کر گھر میں داخل ہو گئے اور ہم خوفزدہ ہو کر کمرے میں چھپ گئیں اور اندر سے کنڈی لگا لی تو پولیس کے اہلکار سب انسپکٹر تھانہ ماڈل ٹاﺅن کے ہمراہ ہمارے کمرے کا آہنی دروازہ توڑ کر اندر آ گھسے اور سامان کو توڑ پھوڑ کے بعد ہم تینوں کو بالوں سے پکڑ کر تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ہمارے کپڑے بھی پھاڑ ڈالے اور ہمیں نیم برہنہ کر دیا ہم تینوں پولیس کے جوانوں کے آ گے اپنی عزت کے واسطے دیتی رہیں لیکن وہ ہمیں گھسیٹتے ہوئے برہنہ حالت میں بالوں سے پکڑ کر بازار میں لے آئے اور سرکاری گاڑی میں ڈال کر تھانہ صدر لے گئے جہاں ملزم کے رشتہ دار سب انسپکٹر ایاز خان نے اپنے ہاتھ سے ہمارے خلاف چوری کا استغاثہ تحریر کر کے محرر کے حوالے کر دیا تو تھانہ صدر پولیس نے ہمارے خلاف ملزم اقبال ہی کی مدعیت میں چوری کا جھوٹا مقدمہ درج کرنے کے بعد ہمیں جیل بھیج دیا جس کی بنا پر ہمیں اس جھوٹے مقدمہ میں عید بھی جیل میں ہی گزارنا پڑی اس مقدمہ میں 15روز بعد ہماری تینوں کی ضمانت ہوئی اور واپس گھر آ کر ہم نے دیکھا ہے کہ گھر سے قیمتی سامان،زیورات اور نقدی بھی پولیس وقوعہ کے وقت اٹھا کر لے گئی ہے جسے وہاں پر موجود لوگوں نے بھی دیکھا مظلوم بہنوں اور ان کی خالہ کے ساتھ ہونے والی اس ظلم کی داستان کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے بارے میں جب (بورے والا اپڈیٹس نیوز) کی ٹیم موقع پر پہنچی تو وہاں پر موجود علاقہ مکینوں محمد اسلم،اکبر خان،شازیہ،سکینہ،ماہ نور،امینہ،ناہید،زبیدہ،نذیراں بی بی و دیگر اہل محلہ نے وقوعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ تھانہ صدر پولیس نے اپنے پیٹی بھائی کے عزیز کو بچانے کے لئے چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے مظلوم خواتین پر تشدد کیا اور ان کے سامنے برہنہ حالت میں گھسیٹتے ہوئے پولیس کی گاڑی میں ڈال کر لے کر گئے جو کہ زیادتی ہے پولیس کے اعلیٰ حکام زیادتی کا مقدمہ درج کر کے تمام ملزمان کے خلاف قانونی کاروائی کریں اس موقع پر بعض علاقہ مکین پولیس سے اتنے زیادہ خوف زدہ تھے کہ انہوں نے میڈیا کے سامنے اپنا نام صیغہ راز میں رکھتے ہوئے اس پولیس گردی کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور مظلوم خاندان کے لئے انصاف کے حصول کا مطالبہ کیا اس سلسلہ میں جب ایس ایچ او تھانہ صدر محمد ذاکر گجر سے رابطہ کیا گیا تو اس نے بتایا کہ محمد اقبال جس پر زیادتی کا الزام ہے وہ ایاز خان سب انسپکٹر تھانہ ماڈل ٹاﺅن کا قریبی رشتہ دار ہے خواتین کو جب ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا تو ایاز خاں بھی ساتھ موجود تھا۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے