بورے والا شہر کے حصے کے اربوں روپے ابھی تک صرف کاغذوں تک محدود ہیں۔نمائندہ شہری

بورے والا(چوہدری اصغر علی جاوید سے)شہر اور نواحی بستیاں مسائل کی دلدل میں پھنس گئیں،ترقیاتی کام نہ ہونے سے شہری سیوریج،پینے کے صاف پانی،صفائی اور کھنڈرات میں تبدیل اور سڑکوں کے مسائل سے دوچار ہو کر رہ گئے،ضلعی انتظامیہ کی ساری توجہ ضلعی ہیڈ کوارٹر پر مرکوز،اربوں روپے کے ترقیاتی فنڈز کاغذوں تک محدود ہو گئے،شہریوں کا وزیر اعلیٰ پنجاب سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ،تفصیلات کے مطابق انجمن تاجران کے ضلعی صدر محمد جمیل بھٹی،تحصیل بورے والا کے صدر چوہدری شوکت علی،صرافہ ایسوسی ایشن کے صدر شہزاد مصطفی چوہان،ایس ڈبلیو سی ڈی ایس کے صدر محمد شیر خاں کھچی،سول سوسائٹی نیٹ ورک کے سیکرٹری کوآرڈینیشن سید زاہد حسین مشہدی،مسلم لیگ(ن) کے سنیئر راہنما بلاول حمید بٹ،انجمن شہریاں کے چیئرمین محمد جاوید شاہین ایڈووکیٹ اور دیگر نمائندہ شہریوں نے کہا ہے کہ گزشتہ ایک سال سے بورے والا شہر مسائل کا گڑھ بن گیا ہے شہر کی تمام سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو کر کھنڈرات میں تبدیل ہو چکی ہیں شہر اور نواحی بستیوں میں عوام پینے کے صاف پانی سے محروم ہو چکے ہیں شہر میں سیوریج کا نظام انتہائی ابتر صورتحال سے دوچار ہو کر رہ گیا ہے صفائی کے حوالہ سے بھی جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر منہ چڑا رہے ہیں جبکہ تجاوزات نے شہر کا حلیہ بگاڑ دیا ہے لاری اڈا پر ٹریفک جام رہنا معمول بن چکا ہے لیکن اس ساری صورتحال کو دیکھنے اور عوامی شکایات کے باوجود ضلعی انتظامیہ نے مکمل چشم پوشی اختیار کرتے ہوئے ”دی سٹی آف ایجوکیشن اینڈ سپورٹس“ کو بدترین مسائل سے دوچار کر رکھا ہے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر پر چوکوں اور چوراہوں میں مختلف قسم کے ماڈلز اور پودوں کے نام پر کروڑوں کے فنڈز خرچ کر دیئے گئے ہیں لیکن بورے والا شہر کے حصے کے اربوں روپے ابھی تک صرف کاغذوں تک محدود ہیں شہریوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے شہر کی اس ابتر صورتحال پر فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے