ایگزیکٹو بلاک اور حمید بلاک میں لگائے جانے والے ہائی وولٹیج تاریں علاقہ مکینوں کے گھروں پر موت کی طرح منڈلانے لگیں
بورے والا(چوہدری اصغر علی جاوید سے)نیو ماڈل ٹاﺅن کے ایگزیکٹو اور حمید بلاک میں لگائے جانے والے بجلی کے پول اور ہائی وولٹیج تاریں علاقہ مکینوں کے گھروں پر موت کی طرح منڈلانے لگیں،گھروں کو چھو کر گزرنے والی تاریں کسی بھی وقت بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہیں،خوف کے مارے اہل علاقہ کے دن کا سکون اور رات کی نیندیں اُڑ گئیں،اگر کوئی بڑا حادثہ پیش آیا تو ذمہ داری واپڈا حکام پر عائد ہو گی،تفصیلات کے مطابق شہر کے گنجان آباد علاقہ سٹیڈیم سے متصل نیو ماڈل ٹاﺅن کے ایگزیکٹو بلاک اور حمید بلاک میں گذشتہ کئی سالوں سے بجلی کی سپلائی کے لیے بچھائی گئیں تاریں پہلے ہی علاقہ مکینوں کے لیے وبال جان بنی ہوئی تھیں اور یہ تاریں آندھی اور طوفان کے موقع پر گھروں کی دیواروں کے ساتھ ٹکرانے سے اب تک مقامی لوگوں کے گھروں میں الیکٹرانک کا قیمتی سامان جلانے اور متعدد افراد کو بجلی کے جھٹکے لگانے کا سبب بن چکی ہیں ان تاروں کو گھروں سے دور کرنے کی بجائے محکمہ واپڈا نے ان تاروں کے ساتھ ہی11ہزار کے وی کی ہائی وولٹیج تاریں گزارنے کیلئے پول نصب کرکے تاریں بچھانا شروع کر دی ہیں جبکہ سٹیڈیم کی دیوار سے ملحقہ ان علاقہ کے عقب میں چھوڑی گئی گلی کو بند کرکے سٹیڈیم میں شامل کر لیا گیا اور سٹیڈیم کی دیوار گھروں سے صرف ایک فٹ کے فاصلہ پر بنا ئی گئی سٹیڈیم کی دیوار اور گھروں کے درمیان ایک فٹ جگہ پر11ہزار کے وی کے نئے پول نصب کر دئیے گئے ہیں جن کی تاریں گھروں کو چھوتی ہوئی گزر رہی ہیں جن میں جب بھی بجلی کی سپلائی دی گئی ان تمام گھروں میں شدید کرنٹ آنے اور کئی انسانی جانوں کے ضیاع کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے اہل علاقہ کی طرف سے واپڈا حکام کو ایسا کرنے سے روکنے کے باوجود واپڈا نے پول نصب کرکے تاریں بچھا دی ہیں اس صورت میں علاقہ مکینوں پر موت کے سائے منڈالانے لگے ہیں جس کی وجہ سے پورا علاقہ شدید خوف میں مبتلا ہو چکا ہے اس صورتحال پر علاقہ مکینوں امجد خاں ڈھڈی،مرزا اعجاز احمد،محمد محمود،سید جاوید شاہ،چوہدری محمد افضل،ظفر اقبال طاہر،محمد عمران،پروفیسر شعیب گجر اور میاں سعید احمد ایڈووکیٹ کے علاوہ اہل علاقہ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے واپڈا حکام سے اس مسئلے کو فوری حل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ پول اور تاریں گھروں سے فاصلے پر نصب نہ کی گئیں اور کوئی حادثہ پیش آیا تو ذمہ داری واپڈا حکام پر عائد ہو گی۔